![]() |
| ستارے کی موت کیسے ہوتی ہے |
ستارے کی موت
جب کوئی ستارہ اپنی طبعی عمر گزار لیتا ہے تو ایک زبردست دھماکے کے ساتھ مر جاتے ہیں۔ یہ دھماکا اتنا زوردار ہوتا ہے کہ اس دھماکے میں بڑے نیوکلیائی وجود میں آتے ہیں۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ستارے کا بہت سا مادہ خلا میں بکھر جاتا ہے۔ یہ دھماکے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں، جن ستاروں کا سائز ہمارے سورج جتنا ہے ان ستاروں کے موت وقت جو دھماکا ہوتا ہے ان کو نوا کہتے ہیں، نوا کے نتیجے میں بچ جانے والے ستاروں کے مادہ سے وائٹ ڈوارف، نیوٹران ستارہ یا کوارک ستارہ بنتے ہیں۔
لیکن اگر کسی ستارہ کے سائز ہمارے سورج 1.4 گنا بڑا ہو تو ایسے ستاروں کو موت پر جو دھماکا ہوتا ہے انکو سپر نوا کہتے ہیں، اس کی شدت قدرے زیادہ ہوتی ہے، اور ایسے ستارے کے بچ جانے والے مادے سے بلیک ہول بنتا ہے، لیکن جب کوئی ستارہ جس کا سائز ہمارے سورج سے سینکڑوں گنا بڑا ہو تو ایسے ستاروں کے موت پر جو دھماکہ ہوتا ہے اسے ہائپر نوا کہتے ہیں، جب خلا میں ہائپر نوا ہوتا ہے تو پوری سپیس ٹائم کو جھنجوڑ کے رکھ
دیتا ہے۔ ہائپر نیبولا میں بچ جانے والے مادے سے سپر میسیو بلیک ہول بنتا ہے۔ زیر نظر تصویر ساوتھرن رنگ پلانیٹری نیبولا کی ہے، جس کی تصویر آج جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ نے دوبارہ بنائی ہے،
اس سے پہلے اس نیبولا کی تصویر ہبل ٹیلی سکوپ نے بنائی تھی، لیکن اسکی ریزولیوشن کچھ خاص نہیں تھی۔ یاد رہے ایسے ہی ایک سپر نوا ہمارے ہی کہکشاں میں ہونے والا ہے، سائنسدانوں کے مطابق ہماری کہکشاں میں موجود ایک بڑا ستارہ جسکا نام بیٹل جیوز (Betelgeuse) ہے تقریبا چھے سو سال پہلے مر چکا ہے۔ چونکہ یہ ستارہ ہم سے چھے سو نوری فاصلے پر موجود ہے اسلئے ابھی فل حال ہمیں نظر نہیں آرہا،
لیکن بہت جلد ہم انکو رات کے وقت اپنی آنکھوں سے اسکا مشاہدہ کریں گے۔ جب یہ سپر نوا ہوگا تو رات کو بھی دن کی طرح روشنی ہوگی۔ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سے سائنسدانوں کو بڑی امیدیں ہے اور ابھی تک یہ احسن انداز میں کام کررہے ہیں۔ اس ٹیلی سکوپ کی مدد سے ہم کائنات کے مزید دور دراز کی نیبولائیں، کہکشائیں، اور ستاروں کی اچھی ریزولیوشن میں تصویر بنا پائیں گے۔
